آشنا پھر اس ستم ایجاد کا کیوں کر ہوا
آشنا پھر اس ستم ایجاد کا کیوں کر ہوا
اے دل ناداں تو غم میں مبتلا کیوں کر ہوا
کیا عدو سے چل گئی کچھ بندہ پرور آپ کی
میرے گھر اس وقت آنا آپ کا کیوں کر ہوا
ہو گیا کیا رعب و داب حسن ان کا اے خدا
بات کرنے کا عدو کو حوصلہ کیوں کر ہوا
سختیاں سہنے سے ہو جاتا تحمل آپ ہی
پھر مرے آگے بیاں عذر جفا کیوں کر ہوا
جب نہ پامال خرام ناز تھا اے فتنہ گر
پھر ہمارا اب کے دل یوں سرمہ سا کیوں کر ہوا
شوخیاں اس شوخ کی کیا کر گئیں تجھ میں اثر
اے دل ناداں تو اتنا چلبلا کیوں کر ہوا
بوالہوس کی سی وفاداری تو میں نے کی نہ تھی
پھر تمہارا مورد جور و جفا کیوں کر ہوا
سر مرا میری جبین اس بات کی تھی مستحق
سجدہ گاہ خلق اس کا نقش پا کیوں کر ہوا
لطفؔ سے کس لطف سے کہتے ہیں سارے اقربا
کشتۂ ناز بتاں مرد خدا کیوں کر ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.