آشفتگی پھر آج منا لے گئی مجھے
آشفتگی پھر آج منا لے گئی مجھے
اک بوئے رہ گزار بلا لے گئی مجھے
جانا تھا میں نے میں ترے قدموں کی دھول ہوں
دنیا سمجھ کے پھول اٹھا لے گئی مجھے
چارہ گروں کو میری ہوا تک نہ مل سکی
چپکے سے کوئی شام بلا لے گئی مجھے
تجھ کو پکارنا تھا نہ دشت طلب میں دوست
دور اور تجھ سے تیری صدا لے گئی مجھے
اب انجمن میں بیٹھا ہوں گم سم کہوں بھی کیا
دزدیدہ اک اداسی چرا لے گئی مجھے
رکھتا بھی کون پیاسے سوالوں کی آبرو
بس میری خامشی ہی نبھا لے گئی مجھے
اس میں کسی طلب کا مصورؔ نہ تھا سوال
مے خانہ ایک لغزش پا لے گئی مجھے
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 37)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.