آسماں بھی پکارتا ہے مجھے
آسماں بھی پکارتا ہے مجھے
آشیاں بھی لبھا رہا ہے مجھے
عکس آخر کہاں گیا میرا
آئنہ کیوں چھپا رہا ہے مجھے
مجھ میں سورج اگا کے چاہت کا
وہ سویرا سا کر گیا ہے مجھے
غم کی بارش سے بن گئی دریا
اک سمندر بلا رہا ہے مجھے
صبح کی سرد سی فضا تھی میں
غم کا سورج تپا رہا ہے مجھے
میرے اندر بھنور بھی ہے کوئی
تجھ سے مل کر پتہ چلا ہے مجھے
میں ردا ہوں جو بے وفائی کی
کیوں مسلسل تو اوڑھتا ہے مجھے
خوبصورت سے گل کا پیکر ہوں
اپنے انجام کا پتا ہے مجھے
ایک ایسی غزل ہوں میں سیماؔ
ہر کوئی گنگنا رہا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.