آسماں کے گھر میں ہم کھڑکیاں بناتے تھے
آسماں کے گھر میں ہم کھڑکیاں بناتے تھے
چاند اور سورج کے درمیاں بناتے تھے
اک قلم سے بچپن میں رنگتے تھے دیواریں
اک قلم سے پیڑوں پر پتیاں بناتے تھے
کچھ یتیم بچوں کی آہ کو اکٹھا کر
میرے شہر کے مطرب سسکیاں بناتے تھے
جب شکم نہ بھرتا تھا صرف ٹھنڈے پانی سے
بھوک گوندھ کر ہم کچھ روٹیاں بناتے تھے
لوگ اس زمانہ کے جھیل اک بنا کر پھر
خامشی سے مینڈک اور مچھلیاں بناتے تھے
خودکشی کی چاہت میں زندگی سے بچ کر ہم
آبشار کی خاطر کھائیاں بناتے تھے
لوگ جن کو پہلے سے ہی نصیب تھا دوزخ
خلد جانے والوں کی سیڑھیاں بناتے تھے
رات قبر سے اپنی لاش کھینچنے کو ہم
ہڈیوں کے ملبے سے رسیاں بناتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.