آسماں کی آنکھ سورج چاند بینائی بھی ہے
آسماں کی آنکھ سورج چاند بینائی بھی ہے
روشنی میرے لئے کیوں وجہ رسوائی بھی ہے
کس کو سینے سے لگاؤں میں کسے اپنا کہوں
سیل رنگ و بو جسے کہتے ہیں تنہائی بھی ہے
مصلحت اندیشۂ غم کو ذرا کم کر گئی
فلسفہ وہ جھوٹ شامل جس میں دانائی بھی ہے
زہر آلودہ فضا میں جب کلی سونے لگی
اشک شبنم نے کہا گلشن میں پروائی بھی ہے
فکر جیسے آئنہ در آئنہ روشن چراغ
تیرگی میرے لئے احساس رعنائی بھی ہے
منکشف ہوتے گئے ہم صورت سنگ وجود
زندگی حسن عدم بھی کار فرمائی بھی ہے
شعر کہنے کا سلیقہ ہے یہی احمد ظفرؔ
شاعروں نے بات سمجھی بھی ہے سمجھائی بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.