آسماں کی قدیمی کماں گاہ سے جب ستاروں میں چھوڑی گئی روشنی
آسماں کی قدیمی کماں گاہ سے جب ستاروں میں چھوڑی گئی روشنی
کہکشاؤں سے اک قوس کھینچی گئی چشم حیراں سے جوڑی گئی روشنی
شام فرقت میں شہنائی بجتی رہی ایک بڑھیا نے ڈھونڈا بہت چاند کو
جس گھڑی شب کی دلہن نے گھونگھٹ بھرا آنکھ سے بھی نگوڑی گئی روشنی
دشت امکاں کے گدلے افق پر کہیں ابر و باراں سے خورشید لڑتا رہا
آخرش ایک قطرے کے منشور سے سات رنگوں میں توڑی گئی روشنی
چاہ تاریک کا حادثاتی افق دست قدرت سے ظاہر ہوا سامنے
منزلیں مارتی تھی خلا میں کہیں راستے ہی سے موڑی گئی روشنی
نور تھا یا ملمع چڑھا تھا کوئی شہر چاروں طرف جگمگاتا رہا
میری اندھی اندھیری گلی میں مگر سب کہاں تھوڑی تھوڑی گئی روشنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.