آسماں کو زمیں بناتے ہیں
آسماں کو زمیں بناتے ہیں
ہم گماں کو یقیں بناتے ہیں
ہو جہاں ساکنان شہر وفا
آشیاں ہم وہیں بناتے ہیں
محو غفلت ہیں اہل دنیا سب
آخرت اہل دیں بناتے ہیں
وہ تو اہل نظر بلا شک ہے
ہم جسے ہم نشیں بناتے ہیں
ہم نگیں ساز تو نہیں لیکن
کنکروں کو نگیں بناتے ہیں
عقل و علم و ہنر کے سانچے میں
زندگی خود ہمیں بناتے ہیں
قاتلوں اور بے ایمانوں کو
اپنا حاکم نہیں بناتے
بغض و کینہ حسد غرور و نفاق
آدمی کو لعیں بناتے ہیں
فاصلوں اور سرحدوں کی سدا
دل کے رشتے قریں بناتے ہیں
تم تو عارفؔ بڑے ہی احمق ہو
ریت کے گھر کہیں بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.