آسماں میں چاند تاروں کے سوا کچھ بھی نہیں
آسماں میں چاند تاروں کے سوا کچھ بھی نہیں
ان اجالوں میں رکھا کیا ہے بھلا کچھ بھی نہیں
میں زمیں اور آسماں کے بیچ میں موجود ہوں
میرے اندر بس خلا ہے اور بچا کچھ بھی نہیں
زندگی بھی دیکھیے بس رائیگاں گزری میری
عمر تو گزری مگر مجھ کو ملا کچھ بھی نہیں
کون ہوں میں کیا ہوں آخر کیا حقیقت ہے مری
سوچتا ہوں سوچنے کا فائدہ کچھ بھی نہیں
میں نے ہر انداز سے پرکھا ہے میری زیست کو
خواہشوں کے ایک جنگل کے سوا کچھ بھی نہیں
گھر میں پھیلی ہے تری بھینی سی خوشبو ہر جگہ
بکھرے پنے ہیں مگر ان پر لکھا کچھ بھی نہیں
اٹھ رہی ہے ہر طرف جلتے شراروں کی فصیل
زندگی اور موت کا یہ مسئلہ کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.