آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ

آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ
رادھے شیام رستوگی احقر
MORE BYرادھے شیام رستوگی احقر
آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ
ماہ کو تولے گا شاید اپنی رعنائی کے ساتھ
سیر کر عالم کی غافل دیدنی ہے یہ طلسم
لطف ہے ان دونوں آنکھوں کا تو بینائی کے ساتھ
دل کہیں ہے جاں کہیں ہے میں کہیں آنکھیں کہیں
دوستی اچھی نہیں محبوب ہرجائی کے ساتھ
اس میں ذکر یار ہے اس میں خیال یار ہے
اپنی خاموشی بھی ہم پلہ ہے گویائی کے ساتھ
عہد پیری میں وہ عالم نوجوانی کا کہاں
ولولے جاتے رہے ساری توانائی کے ساتھ
دیدۂ آہو کہاں وہ انکھڑیاں کالی کہاں
کیا مقابل کیجیے شہری کو صحرائی کے ساتھ
دل نہیں گرگ بغل ہے ضبط سے خوں کر اسے
کار دشمن کرتے ہیں اے دوست دانائی کے ساتھ
ایک بوسہ پر گریباں گیر اے ناداں نہ ہو
تیری رسوائی بھی ہے عاشق کی رسوائی کے ساتھ
دل تو دیوانہ ہے احقرؔ تو بھی دیوانہ نہ ہو
کوئی سودائی بنا کرتا ہے سودائی کے ساتھ
- کتاب : Naqshha-e-rang rang (Pg. 46)
- Author : Radhe Shiyaam Ahqar
- مطبع : Nami Press Lucknow (1953)
- اشاعت : 1953
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.