آسماں پر ہیں ستارے درد کی آغوش میں
آسماں پر ہیں ستارے درد کی آغوش میں
اور زمیں پر غم ہمارے درد کی آغوش میں
ساتھ سورج کے سمندر میں سفینے کی طرح
ڈوبتے ہیں سب نظارے درد کی آغوش میں
رقص کرتے پیار کے شعلوں پہ حاوی ہے تھکن
چیخ اٹھے ہیں شرارے درد کی آغوش میں
سر پٹکتی کروٹیں لیتی مچلتی بار بار
موج ہے دریا کنارے درد کی آغوش میں
میری آنکھوں میں ہیں آنسو اس طرح ٹھہرے ہوئے
ڈل میں ہوں جیسے شکارے درد کی آغوش میں
اشک کی صورت ہیں محفوظ آنکھ میں یادیں تری
تیرتے منظر ہیں سارے درد کی آغوش میں
اے مرے پیارے محافظ تو اجازت دے تو عمر
کاٹ دوں تیرے سہارے درد کی آغوش میں
یوں اترتا ہے مرے احساس میں لہجے کا کرب
لفظ ہوں جیسے تمہارے درد کی آغوش میں
چھائی ہے چہرے پہ سیماؔ اس طرح پژمردگی
جیسے ہوں سارے کے سارے درد کی آغوش میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.