آسماں سے ہلال نکلا ہے
آسماں سے ہلال نکلا ہے
دل سے تیرا خیال نکلا ہے
آئنہ توڑ کر نکالو تو
اپنا بس وہ ہی حال نکلا ہے
مشکلوں میں بتائے سال کئی
تب کہیں ایک سال نکلا ہے
بند دل کی دوکان کھولی تو
گرد میں ڈوبا مال نکلا ہے
عام انسان آج کا گھر سے
خود کو خود سے سنبھال نکلا ہے
آدمی جب کبھی کھلا ہے کہیں
کوئی فن یا کمال نکلا ہے
اس نے جب جب زبان کھولی ہے
کوئی الجھا سوال نکلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.