آسماں تجھ سے کنارا کہیں کرنا ہے مجھے
آسماں تجھ سے کنارا کہیں کرنا ہے مجھے
تھک گیا اڑتے ہوئے آج اترنا ہے مجھے
اپنے زخموں کی ہوا دی ہے کسی ساحل کو
اپنے اشکوں سے سمندر کوئی بھرنا ہے مجھے
چاند کی ناؤ ہوئی رات کے سیلاب میں غرق
پھر سے سورج کی کرن بن کے ابھرنا ہے مجھے
یاد آتا ہے بکھر جانا مری ہستی کا
اور اس زلف کا کہنا کہ سنورنا ہے مجھے
اب یہ لگتا ہے کہ میں خود میں سمٹ آیا ہوں
آ کے چھو لے کہ پھر اک بار بکھرنا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.