آسمانوں کی ضیا نور کے پیکر خاموش
آسمانوں کی ضیا نور کے پیکر خاموش
تیرگی وہ کہ امنڈتا ہوا لشکر خاموش
زندگی اور ادھر اور ادھر دیکھ ذرا
مجھ سے ملتا ہوا اک شخص ہے باہر خاموش
راستہ روکے کھڑے ہیں مرے اعضائے بدن
دھوپ خاموش ترے شہر کے پتھر خاموش
دل کی بے نور فضاؤں کو پر انوار تو کر
پھینک دے خیمۂ جاں میں کوئی خنجر خاموش
بے رحم رات کی پر ہول گذر گاہوں سے
میں بھی گزرا ہوں کئی بار کھلے سر خاموش
اس خرابے میں بھلا داد سخن دیں کس کو
درد اٹھتا ہے بہت اور ہے نشتر خاموش
شام کے رنگ گھٹاؤں میں گھلے جاتے ہیں
کہر کی دھند میں پھیلا ہے سمندر خاموش
آخری جرعۂ پر کیف ہے باقی اجملؔ
آخری بار دکھا دے کوئی منظر خاموش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.