آسمانوں پہ عجب عالم پسپائی تھا
آسمانوں پہ عجب عالم پسپائی تھا
اس تماشے کا مگر میں ہی تماشائی تھا
اب بھی ازبر ہے مجھے تربیت مکتب دل
درس وحشت کے لیے جامۂ رسوائی تھا
وصل کا راگ بھی کھو بیٹھا نظام آہنگ
نغمۂ ہجر مرا کس کا تمنائی تھا
اپنی آواز کے جنگل میں بسر کرتا ہوں
میرے اطراف کبھی خطۂ تنہائی تھا
ایک وہ در جسے لاحق تھا تغافل کا مرض
ایک میں تھا مجھے آشوب جبیں سائی تھا
نسخۂ شوق کہیں خاک بہ سر تھا ثاقبؔ
اور درپیش مجھے کار مسیحائی تھا
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 91)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.