آسمانوں سے زمینوں کو ملانے والے
آسمانوں سے زمینوں کو ملانے والے
جھوٹے ہوتے ہیں یہ تقدیر بتانے والے
اب تو مر جاتا ہے رشتہ ہی برے وقتوں پر
پہلے مر جاتے تھے رشتوں کو نبھانے والے
جو ترے عیب بتاتا ہے اسے مت کھونا
اب کہاں ملتے ہیں آئینہ دکھانے والے
بن گیا زہر مری لو کا دھواں رات گئے
صبح اٹھے ہی نہیں مجھ کو بجھانے والے
تجھ میں ہمت ہے تو سورج کے مقابل بھی آ
میرے معصوم چراغوں کو ڈرانے والے
اب گیا ہے تو پلٹ کر مجھے آواز نہ دے
لوٹ کے مت آ مجھے چھوڑ کے جانے والے
پردے دروازوں پہ آنگن میں حسیں چہرے تھے
گاؤں میں گھر ہوا کرتے تھے خزانے والے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 65)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.