آسودہ دل میں اٹھنے لگا اضطراب کیا
آسودہ دل میں اٹھنے لگا اضطراب کیا
اس زندگی میں ہو گیا شامل شتاب کیا
قاصد کے ہاتھ اپنا یہ پیغام سونپ کر
پھر سوچتے رہو کہ اب آئے جواب کیا
اس کا ہے فضل ذرہ جو چمکے بہ سان زر
ہے ورنہ کیا یہ ماہ بھی اور آفتاب کیا
ہے نیند سے کوئی بھی تعلق نہیں مرا
ہر دم یہ چشم وا میں ابھرتا ہے خواب کیا
کیا فتح یاب ہو سکا ہے کوئی تیغ سے
پھر بھی ہے درمیان ممالک ضراب کیا
ہوگا جو اعتبار تأمل رہے گا کیا
کامل سپردگی ہو تو شرم و حجاب کیا
ممکن کہاں ہو ہاتھ میں ناقدؔ ترے قرآں
کافر بتا ہے سامنے تیرے کتاب کیا
- کتاب : Khwaahish-e-Parwaaz Urge to Fly (Pg. 86)
- Author : Aditya Pant Naaqid
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.