آسودگی کا دور ہے فاقہ کشی بھی ہے
آسودگی کا دور ہے فاقہ کشی بھی ہے
سب کچھ ہے اپنے پاس مگر کچھ کمی بھی ہے
برہم ہوئے کبھی تو کبھی مسکرا دئے
بس میں تمہارے موت بھی ہے زندگی بھی ہے
طوفان غم میں تم نے گلے سے لگا لیا
ہاں مجھ کو ایسی پرسش غم کی خوشی بھی ہے
رک رک کے میری سمت بڑھاتی ہے ہر قدم
شاید کہ زندگی مجھے پہچانتی بھی ہے
اس دور بے حیائی میں کچھ بولتا نہیں
اس شخص میں جناب شرافت ابھی بھی ہے
ملتا ہے ایسا وقت بھی منظرؔ نصیب سے
میں ہوں شب وصال ہے اک اجنبی بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.