آتا ہے کس انداز سے ٹک ناز تو دیکھو
آتا ہے کس انداز سے ٹک ناز تو دیکھو
کس دھج سے قدم پڑتا ہے انداز تو دیکھو
طاؤس پری جلوہ کو ٹھکرا کے چلے ہے
انداز خرام بت طناز تو دیکھو
یک جنبش لب اس کی نے لاکھوں کو جلایا
عیسیٰ کو یہ قدرت تھی تم اعجاز تو دیکھو
کرتا ہوں میں دزدیدہ نظر گر کبھی اس پر
نظروں میں پرکھ لے ہے نظر باز تو دیکھو
میں کنگرۂ عرش سے پر مار کے گزرا
اللہ رے رسائی مری پرواز تو دیکھو
اے وائے کہ اس سعی پر اپنی کبھی اس سے
سازش نہ ہوئی طالع ناساز تو دیکھو
کیا بولنے میں اس بت کافر کی ادا ہے
شیریں سخنی اک طرف آواز تو دیکھو
ابتر ہے یہ دیواں تو میاں مصحفیؔ سارا
انجام کی کیا کہتے ہو آغاز تو دیکھو
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwa) (Pg. 291)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.