آتا ہے نظر انجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
آتا ہے نظر انجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
باقی ہے خدا کا نام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
خورشید کو جام سے شرمائیں گے شام کو تیرا وعدہ تھا
ایفائے عہد شام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
ہم کتنی پینے والے ہیں تم کتنی پلانے والے ہو
یہ راز ہے طشت از بام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
اے رندو ہاتھ پہ ہاتھ دھرے کیا ساقی کا منہ تکتے ہو
محفل میں مچے کہرام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
یہ راہ پر آ ہی جائے گا تو زاہد سے مایوس نہ ہو
اٹھ لے کے خدا کا نام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
یہ برہم ہونے والی محفل یوں بھی برہم ہو جاتی
ہم کہہ کے ہوئے بدنام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
اب کوئی نہیں سناٹا ہے تاروں کی آنکھیں جھپکی ہیں
چل ساتھ مرے دو گام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.