آتا ہے یوں شباب کسی گل عذار کا
آتا ہے یوں شباب کسی گل عذار کا
کھلتا ہے جیسے پھول چمن میں بہار کا
حاصل نہ عاشقوں کو ہوا وصل یار کا
دیکھا نہ بلبلوں نے تماشا بہار کا
سرشار ایسی نکہت گل سے ہوئی ہے آج
ملتا نہیں مزاج نسیم بہار کا
اس طرح ختم ہوتی ہیں گھڑیاں سرور کی
جیسے چمن سے گزرے زمانہ بہار کا
گرتے ہیں زرد پتے کہ شاخیں ہوں سبز پھر
پیغام دے رہی ہے خزاں بھی بہار کا
چلتے ہی چلتے اس نے گرہ سب کی کھول دی
احساں ہے ہر کلی پہ نسیم بہار کا
بیٹھے ہیں بادہ نوش چلے دور ساقیا
صحن چمن میں خیمہ ہے ابر بہار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.