آتش و انجماد ہے مجھ میں
کیسا کیسا تضاد ہے مجھ میں
خواب سے پہلے کچھ نہیں یکسر
جو بھی ہے اس کے بعد ہے مجھ میں
زخم کھلتے ہیں سانس گھٹتی ہے
ایسی بست و کشاد ہے مجھ میں
رنج دل ہے ہرا بھرا اب تک
کوئی تو ہے جو شاد ہے مجھ میں
دشمنی کا ہی رہ گیا سروکار
ورنہ کس کا مفاد ہے مجھ میں
کوئی اس کا سبب نہیں تو ہی
یہ جو اتنا فساد ہے مجھ میں
کوئی جلسہ ہے زور کا جیسے
جس کا یہ انعقاد ہے مجھ میں
جسے اب تک تلاش کرتا ہوں
گم شدہ ایک یاد ہے مجھ میں
آندھیاں سی جو چل رہی ہیں ظفرؔ
صورت خاک و باد ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.