آتے جاتے لوگوں کو ہم دیکھ رہے ہیں برسوں سے
آتے جاتے لوگوں کو ہم دیکھ رہے ہیں برسوں سے
کچھ تو اپنے ہی ٹھہرے ہیں کچھ لگتے ہیں اپنوں سے
آوارہ بے سمت ہوائیں آخر پہونچیں بادل تک
دھول کے چہروں کو دھوئیں اب قوس قزح کے رنگوں سے
ساری بنیادوں کا حاصل دل کو مسرت دینا تھا
لیکن ایک المیہ ہے یہ دل کا نکلنا سینوں سے
میناروں پر چڑھ کے یوں تو خود کو اونچا کر لو گے
لیکن کیا بچ پاؤ گے تم چونچ پسارے چیلوں سے
پربت لوک کو موسیٰ دوڑے اور کشتی کو حضرت نوح
جب بھی نکلی پگلی خوشبو ناحق خون کے چھینٹوں سے
ٹوٹے پھوٹے خوابوں کو ہم جوڑنے بیٹھے ہی تھے قوسؔ
پیٹھ لگا کہ پھٹ جائے گی کچھ انجانے بوجھوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.