آتی نہ اگر کام مرے دربدری بھی
میں ترک نہ کر دیتا وہیں ہم سفری بھی
حیران ہوں دنیا کے طلب گاروں پہ کیا کیا
بھاتی ہے بھلا کس کو نری درد سری بھی
نیرنگیٔ دنیا کی خبر خاک کہ مجھ کو
خالی ہی نظر آتی ہے بوتل یہ بھری بھی
کیا اب بھی مری آہ سر عرش نہ پہنچی
کیا پھر سے گئی ساتھ وہی بے اثری بھی
اک میں ہی خبر گیر نہیں حالت دل کا
ہلکان تو رہتی ہے بہت بے خبری بھی
پھر جا کے کہیں زخم گنا زخم برابر
آمادہ ہوئی داد پہ جب بخیہ گری بھی
حالانکہ ملنگوں کی طرح زیست گزاری
آسیب کا سایہ بھی رہا بد نظری بھی
سلجھی ہی نہیں رمز و کنایات کی گتھی
آتی ہے نظر خواب میں خشکی بھی تری بھی
مسجود ملائک تو یقیناً تھا ابھی تک
انسان میں ہوتی نہ اگر جانوری بھی
کیا یہ بھی کوئی بات ہے تاسفؔ کہ ہمیشہ
لے جائے جنوں ساتھ لگا کر وہ پری بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.