آتش غم میں بھبھوکا دیدۂ نمناک تھا
آتش غم میں بھبھوکا دیدۂ نمناک تھا
آنسوؤں میں جو زباں پر حرف تھا بیباک تھا
چین ہی کب لینے دیتا تھا کسی کا غم ہمیں
یہ نہ دیکھا عمر بھر اپنا بھی دامن چاک تھا
ہم شکستہ دل نہ بہرہ مند دنیا سے ہوئے
ورنہ اس آلودگی سے کس کا دامن پاک تھا
جوہر فن میرا خود میری نظر سے گر گیا
حرف دل پر بھی زمانہ کس قدر سفاک تھا
رات کی لاشوں کا کوڑا صبحدم پھینکا گیا
کیا ہمارے دور کا انساں خس و خاشاک تھا
کتنا خوش ہوتا تھا پہلے آسماں یہ دیکھ کر
جو تماشہ تھا جہاں میں وہ تہ افلاک تھا
میرا دشمن جب ہوا راضی تو حیرانی ہوئی
میرے آگے اور بھی اک روئے ہیبت ناک تھا
کتنی باتیں تھیں ہمارے ذہن کا حصہ مگر
تجربے کے بعد ان کا اور ہی ادراک تھا
خوئے انساں کو ازل سے ہی یہ دنیا تنگ ہے
جو ورق تاریخ کا دیکھا وہ عبرت ناک تھا
ہم جو آ بیٹھے کبھی تو تن میں کانٹے ہی چبھے
سایۂ گل بھی ہمیں کتنا اذیت ناک تھا
جلوۂ فطرت نمایاں ہے لباس رنگ میں
حسن ہر تہذیب میں منت کش پوشاک تھا
سر کے نیچے اینٹ رکھ کر عمر بھر سویا ہے تو
آخری بستر بھی عامرؔ تیرا فرش خاک تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.