آتش گل ہوں نگاہوں میں شرر رکھتی ہوں
آتش گل ہوں نگاہوں میں شرر رکھتی ہوں
اپنے انداز میں دنیا سے دگر رکھتی ہوں
خاک جس دن سے اڑائی ہے ہواؤں نے مری
موسموں کے بھی تقاضوں پے نظر رکھتی ہوں
غیر ممکن ہے کہ وہ مجھ کو بھلا دیں گے کبھی
جسم کی بات نہیں دل پہ اثر رکھتی ہوں
مجھ تک آنے ہی نہیں دیتا ہے شامت کوئی
صحن میں اپنے جو اک بوڑھا شجر رکھتی ہوں
دشت لپٹا ہے مرے پاؤں سے گلشن کے لیے
آبلوں میں بھی بہاروں کا ہنر رکھتی ہوں
شمس آتا ہے جگانے کو مجھے کھڑکی سے
اپنی پلکوں پہ میں امکان سحر رکھتی ہوں
نور چھلکے گا نا کیوں صاحبہؔ غزلوں سے مری
میں کہیں اشک کہیں خون جگر رکھتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.