آتش خاموش میں جلتا رہا میں عمر بھر
آتش خاموش میں جلتا رہا میں عمر بھر
یار میرا حال دل سے اب تلک ہے بے خبر
جو غریبوں کے لہو سے کل بنایا ظالمو
حشر کو ہوگا تمہارے دوش پر وہ سیم و زر
تو نے بھیجا زندگی دے کر جہاں میں اے خدا
زیست کو پر ڈھونڈھتا پھرتا رہا میں در بدر
جانتا ہوں وہ نہیں دیتے مرے خط کا جواب
دل اچھلتا ہے مگر جو دیکھتا ہوں نامہ بر
آج پہلی بار دیکھا من ہرن وہ تو کہا
چاہتا ہوں خط لکھوں پاتا نہیں پر آب زر
خوش ہوا ہوگا خبر سن کر مرے مرنے کی وہ
یا ہوا ہوگا وہ آنچل آنسوؤں سے تر بہ تر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.