آتش رنج و الم سیل بلا سامنے ہے
پیکر خاک میں ہونے کی سزا سامنے ہے
شعلۂ جاں ہے مرا اور ہوا سامنے ہے
زندگی جلوہ نما ہے کہ قضا سامنے ہے
ہر طرف ڈھونڈنے والو اسے دیکھو تو سہی
وہ کہیں اور نہیں ہے بخدا سامنے ہے
منعکس ہوں میں زمانے میں زمانہ مجھ میں
خود بھی آئینہ ہوں اور عکس نما سامنے ہے
لغزش پائے تمنا کا بھی امکان نہیں
جادۂ شوق میں گر اس کی رضا سامنے ہے
کیا خبر کون سا جلوہ ہے پس پردۂ غیب
جس طرف دیکھیے اک راز نیا سامنے ہے
پھر وہی سوز دروں میرا وہی غفلت جاں
پھر وہی ساعت تجدید وفا سامنے ہے
مجھے ناموس غم عشق ہے مانع ورنہ
چارہ گر بیٹھے ہیں پہلو میں دوا سامنے ہے
اپنے بارے میں نہ کھا عصمت یوسف کی قسم
پہلے یہ دیکھ تو لے چاک قبا سامنے ہے
ہم بھلا کون سے سقراط زماں ہیں جو ظہیرؔ
روز اک زہر بھرا جام نیا سامنے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.