آتشیں لہر نہ برفاب میں رکھی جائے
آتشیں لہر نہ برفاب میں رکھی جائے
شب غنودہ مرے اعصاب میں رکھی جائے
جس کے کردار پرندوں کی طرح اڑتے ہوں
وہ کہانی مرے اسباب میں رکھی جائے
غار در غار بھٹکتے ہوئے میں چیخ اٹھا
روشنی اب کسی محراب میں رکھی جائے
آنکھ لگ جائے تری چاند کی لوری سن کر
پھر تری نیند مرے خواب میں رکھی جائے
اتنا آسان نہیں میرا جنونی ہونا
تیری تصویر بھی مہتاب میں رکھی جائے
جس جگہ پھول کے بھی پنکھ ہوں تتلی کی طرح
آنکھ اس قریۂ شاداب میں رکھی جائے
دھوپ جب مشک لیے اترے تو مایوس نہ ہو
چشم گریہ کوئی تالاب میں رکھی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.