آوارہ سا گلیوں میں جو میں گھوم رہا ہوں
آوارہ سا گلیوں میں جو میں گھوم رہا ہوں
ظاہر ہے تری دید سے محروم رہا ہوں
پھر آنکھیں بچھائے ہوئے ہوں راہ میں اس کی
پھر ہر کسی رہرو کے قدم چوم رہا ہوں
یہ ہے مری بے داریٔ قلبی کی ہی اک وضع
ہر چند تری بزم میں میں جھوم رہا ہوں
غداریٔ الفت تو نہیں ہے مرا شیوہ
اس جرم کے ہی خیال سے معصوم رہا ہوں
خوش قسمتیٔ اہل جنوں ہے مرا حصہ
آسائش دنیاوی سے محروم رہا ہوں
میں بارگہ حسن سے مایوس نہ آتا
غم ہے ولے تقدیر میں مغموم رہا ہوں
ہوں کیا کہ جو وہ قدر بھی کرتے مری رہبرؔ
اک حرف ہوں اور حرف بھی موہوم رہا ہوں
- کتاب : Payaam-e-Rehber (Pg. 12)
- Author : Jitendra Mohan Sinha Rehber
- مطبع : Karanti Gupta & Om Parkash Gupt C-1205, Rajaji Puram, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.