Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آوارگان عشق کو اس کی خبر کہاں

عشرت صفی پوری

آوارگان عشق کو اس کی خبر کہاں

عشرت صفی پوری

MORE BYعشرت صفی پوری

    آوارگان عشق کو اس کی خبر کہاں

    ہوتی ہے ان کو شام کہاں اور سحر کہاں

    آیا ابھی ہے اشکوں میں خون جگر کہاں

    پوری ہوئی مراد تری چشم تر کہاں

    کعبہ کہاں ہے دیر کہاں یہ خبر کہاں

    لے جائے مجھ کو دیکھیے اب راہبر کہاں

    انجام عشق پر ہے ہماری نظر کہاں

    لالے پڑیں گے جان کے یہ تھی خبر کہاں

    سجدے کی جا ہیں دیر و حرم آستان یار

    اب اتنا دیکھنا ہے کہ جھکتا ہے سر کہاں

    آئے گی لوٹ کر شب عشرت نہ پھر کبھی

    یہ لطف رات بھر کا ہے وقت سحر کہاں

    ساقی تہی نہ جام دے بے ہوش میں نہیں

    پینے کو میں نے پی ہے مگر اس قدر کہاں

    حیرت سے دیکھتا ہوں حرم کو میں بار بار

    لائی تری تلاش مجھے کھینچ کر کہاں

    کاہے کو آپ آئے تھے رندوں میں شیخ جی

    اب بے پیے جناب یہاں ہے مفر کہاں

    اے غم نصیب دل تجھے تسکین کیا میں دوں

    یہ رات ہے فراق کی اس کی سحر کہاں

    خانہ خراب ہو گئے الفت میں جن کی ہم

    اب پوچھتے وہی ہیں تمہارا ہے گھر کہاں

    بہلائے تجھ کو کون مرے بے قرار دل

    رہتا ہوں اپنے ہوش میں دو دو پہر کہاں

    پاس ادب سے تم سے کہوں کیا میں اے کلیم

    بے ہوش ایسے ہوتے ہیں اہل نظر کہاں

    میں تو ہر ایک شرط محبت کی مان لوں

    قائم رہیں گے آپ کسی بات پر کہاں

    کہئے وہ وقت کیا ہوا ڈھلنے لگی ہے دھوپ

    اب وہ شباب و حسن کی ہے دوپہر کہاں

    واعظ ہے دو گھڑی کا فقط شغل مے کشی

    ملتی ہے مجھ کو پینے کو آٹھوں پہر کہاں

    دل بھی ہے زد پہ اور جگر بھی ہے سامنے

    پڑتے ہیں آ کے دیکھیے تیر نظر کہاں

    باقی نگاہ یار نے رکھا ہے کیا یہاں

    دھندلے سے کچھ نشان ہیں قلب و جگر کہاں

    رخصت شباب کیا ہوا آندھی اتر گئی

    وہ جوش وہ خروش وہ اب شور و شر کہاں

    سوز دروں کا حال میں کیسے بیاں کروں

    میرے بجا حواس ہیں اے چارہ گر کہاں

    تقدیر کے سوا اسے صیاد کیا کہیں

    کھولی کہاں تھی آنکھ رہے عمر بھر کہاں

    مدت ہوئی ہے طور پہ چھائی ہے خامشی

    جلوے وہ اب کہاں ہیں وہ اہل نظر کہاں

    یہ دیر یہ حرم ہے یہ ہے آستان یار

    اے دل ہے کیا صلاح جھکاؤں میں سر کہاں

    دن میں ہے دل کشی نہ مزہ کوئی رات میں

    عشرتؔ وہ اب شباب کے شام و سحر کہاں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے