آوارگان عشق کو اس کی خبر کہاں
آوارگان عشق کو اس کی خبر کہاں
ہوتی ہے ان کو شام کہاں اور سحر کہاں
آیا ابھی ہے اشکوں میں خون جگر کہاں
پوری ہوئی مراد تری چشم تر کہاں
کعبہ کہاں ہے دیر کہاں یہ خبر کہاں
لے جائے مجھ کو دیکھیے اب راہبر کہاں
انجام عشق پر ہے ہماری نظر کہاں
لالے پڑیں گے جان کے یہ تھی خبر کہاں
سجدے کی جا ہیں دیر و حرم آستان یار
اب اتنا دیکھنا ہے کہ جھکتا ہے سر کہاں
آئے گی لوٹ کر شب عشرت نہ پھر کبھی
یہ لطف رات بھر کا ہے وقت سحر کہاں
ساقی تہی نہ جام دے بے ہوش میں نہیں
پینے کو میں نے پی ہے مگر اس قدر کہاں
حیرت سے دیکھتا ہوں حرم کو میں بار بار
لائی تری تلاش مجھے کھینچ کر کہاں
کاہے کو آپ آئے تھے رندوں میں شیخ جی
اب بے پیے جناب یہاں ہے مفر کہاں
اے غم نصیب دل تجھے تسکین کیا میں دوں
یہ رات ہے فراق کی اس کی سحر کہاں
خانہ خراب ہو گئے الفت میں جن کی ہم
اب پوچھتے وہی ہیں تمہارا ہے گھر کہاں
بہلائے تجھ کو کون مرے بے قرار دل
رہتا ہوں اپنے ہوش میں دو دو پہر کہاں
پاس ادب سے تم سے کہوں کیا میں اے کلیم
بے ہوش ایسے ہوتے ہیں اہل نظر کہاں
میں تو ہر ایک شرط محبت کی مان لوں
قائم رہیں گے آپ کسی بات پر کہاں
کہئے وہ وقت کیا ہوا ڈھلنے لگی ہے دھوپ
اب وہ شباب و حسن کی ہے دوپہر کہاں
واعظ ہے دو گھڑی کا فقط شغل مے کشی
ملتی ہے مجھ کو پینے کو آٹھوں پہر کہاں
دل بھی ہے زد پہ اور جگر بھی ہے سامنے
پڑتے ہیں آ کے دیکھیے تیر نظر کہاں
باقی نگاہ یار نے رکھا ہے کیا یہاں
دھندلے سے کچھ نشان ہیں قلب و جگر کہاں
رخصت شباب کیا ہوا آندھی اتر گئی
وہ جوش وہ خروش وہ اب شور و شر کہاں
سوز دروں کا حال میں کیسے بیاں کروں
میرے بجا حواس ہیں اے چارہ گر کہاں
تقدیر کے سوا اسے صیاد کیا کہیں
کھولی کہاں تھی آنکھ رہے عمر بھر کہاں
مدت ہوئی ہے طور پہ چھائی ہے خامشی
جلوے وہ اب کہاں ہیں وہ اہل نظر کہاں
یہ دیر یہ حرم ہے یہ ہے آستان یار
اے دل ہے کیا صلاح جھکاؤں میں سر کہاں
دن میں ہے دل کشی نہ مزہ کوئی رات میں
عشرتؔ وہ اب شباب کے شام و سحر کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.