آوارگی کے نقش ابھر کر بکھر گئے
آوارگی کے نقش ابھر کر بکھر گئے
وہ شب گزار لوگ نہ جانے کدھر گئے
تجدید دوستی کے سبب یہ ہوا ضرور
کچھ زخم تازہ ہو گئے کچھ زخم بھر گئے
آئے تو ہاتھوں ہاتھ لیا اور دم وداع
کاندھوں پہ سب اٹھائے ہمیں چھوڑ کر گئے
وہ دن بھی تھے کہ مد مقابل نہ تھا کوئی
یہ دن بھی ہے کہ آئنہ دیکھا تو ڈر گئے
ہمدرد غم گسار مزاج آشنا رفیق
کچھ لوگ آس پاس تھے جانے کدھر گئے
سربستہ راز ہی رہی ہم پر ہماری ذات
ہم بے خبر ہی آئے تھے اور بے خبر گئے
گمنام کر نہ پائے تو بد نام کر دیا
احباب میرے حق میں بڑا کام کر گئے
خالدؔ جو کہہ رہے تھے کہ ہے عمر بھر کا ساتھ
افسوس میرا ساتھ وہی چھوڑ کر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.