آواز دے کے خود کو بلانا پڑا مجھے
آواز دے کے خود کو بلانا پڑا مجھے
اپنی مدد کو آپ ہی آنا پڑا مجھے
مجھ سے تمہارے عکس کو کرتا تھا بد گماں
آئینہ درمیاں سے ہٹانا پڑا مجھے
پھر اس کے بعد جرأت گریہ نہیں ہوئی
اک اشک خاک سے جو اٹھانا پڑا مجھے
پھر یوں ہوا کہ جھوٹ کی عادت سی ہو گئی
پھر یوں ہوا کہ سچ کو چھپانا پڑا مجھے
پانی قبول ہی نہیں کرتا تھا میری لاش
دریا کو اپنا نام بتانا پڑا مجھے
مہمان آ گیا تھا سو کھانے کی میز پر
جلتا ہوا چراغ بجھانا پڑا مجھے
دھرتی کے ظرف کا ہوا اندازہ جب منیرؔ
کچھ روز اپنا بوجھ اٹھانا پڑا مجھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 29.11.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.