آواز کا اس کی زیر و بم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
آواز کا اس کی زیر و بم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
کتنا دل کش تھا میرا صنم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
کس درجہ حسیں تھا وہ لمحہ جو قصۂ پارینہ ہے اب
جب اس کی نظر میں تھے بس ہم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
گو ایسے لمحے کم آئے لیکن ہیں وہ میرا سرمایہ
کب کب وہ ہوا مائل بہ کرم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
وہ روٹھنے اور منانے کا احساس ابھی تک باقی ہے
کیا کیا تھے اس کے قول و قسم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
وہ خواب دکھاتا تھا مجھ کو میں اس پہ بھروسہ کرتا تھا
قایم نہ رہا وعدوں کا بھرم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
آئے ہو ابھی جاتے ہو کہاں اس کا یہ کہنا ابھی آیا
کر دینا مری پھر ناک میں دم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
یہ بھولی بسری یادیں ہیں سرمایۂ زیست مرا برقیؔ
کس طرح کروں میں اس کو رقم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.