آیا نہ راہ پر وہ ستم گر کسی طرح
آیا نہ راہ پر وہ ستم گر کسی طرح
سیدھا ہوا نہ اپنا مقدر کسی طرح
سر پھوڑیے کہ کھینچیے نالے فراق میں
ہوگا نہ وصل یار میسر کسی طرح
قاتل نے کوششیں تو ہزاروں ہی کیں مگر
نکلا نہ دم مرا تہ خنجر کسی طرح
بدلا لیں ان بتوں سے ستم کا تو خوب ہو
سن لے ہماری داور محشر کسی طرح
وحشت نے لاکھ لاکھ ابھارا ہمیں مگر
چھوڑا نہ ہم نے کوچۂ دلبر کسی طرح
منت بھی کی خوشامدیں بھی کیں ہزار بار
آیا نہ میرے گھر وہ ستم گر کسی طرح
شبنمؔ وہی ہے اس کی کچاوٹ ابھی تلک
بدلے نہ ہم نے یار کے تیور کسی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.