آیا تھا اپنی زیست میں اک ایسا باب بھی
آیا تھا اپنی زیست میں اک ایسا باب بھی
تھا خواب اپنے سامنے تعبیر خواب بھی
آنے سے اس کے پھیل گئی چار سو مہک
جیسے کہ کھل گئے ہوں سمن اور گلاب بھی
میں کیا بتاؤں کتنا حسیں لگ رہا تھا وہ
حیرت سے تک رہا تھا اسے ماہتاب بھی
سن کر مرا سوال اسے چپ سی لگ گئی
مجھ کو ہی سوچنا پڑا اس کا جواب بھی
کس طرح بھول جاؤں میں اس کو جو میرے پاس
خوشبو بھی اپنی چھوڑ گیا اور کتاب بھی
کاشفؔ رسائی اس تلک آسان ہے کہاں
کوہ گراں ہے راہ میں اور پھر چناب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.