آیا جو تیرا ذکر جگر چاک ہو گیا
آیا جو تیرا ذکر جگر چاک ہو گیا
میں شام ہجر اور بھی غم ناک ہو گیا
وہ چشم ناز ڈھونڈھتی رہتی ہے مجھ میں کیا
شیشہ تھا خواب وصل کا جو خاک ہو گیا
ہم خود حریص لذت آزار ہو گئے
قصہ تری جفاؤں کا سب پاک ہو گیا
اب عشق میں چھپی ہوئی لالچ ہے دہر کی
مجنوں بھی اس زمانے کا چالاک ہو گیا
مذہب سے اس کے دل میں نہ پیدا ہوا گداز
یہ آدمی تو اور بھی سفاک ہو گیا
انساں نے انکسار کو جب ترک کر دیا
اپنی انا کی آپ ہی خوراک ہو گیا
بے مصلحت تھا پہلے بھی جعفرؔ کلام میں
تیرے کرم سے اور بھی بے باک ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.