آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں
آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں
کیسے قرار آئے دل بے قرار میں
ہنگام صبح عید میں بھی وہ مزا کہاں
جو لطف مل گیا ہے شب انتظار میں
بجلی گری تھی کب یہ کسی کو خبر نہیں
اب تک چمن میں آگ لگی ہے بہار میں
جب تک بکھر نہ جائے تری زلف عنبریں
نکہت کہاں سے آئے نسیم بہار میں
فرصت ملی ہے دل کو نشیمن کی فکر سے
پھر برق کوندنے لگی ہر شاخسار میں
پھر کس کی یاد آئی کہ انوارؔ آج کل
موتی پرو رہا ہوں گریباں کے ہار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.