آیا تھا کوئی ذہن تک آ کر پلٹ گیا
آیا تھا کوئی ذہن تک آ کر پلٹ گیا
لیکن بساط دل تو ہماری الٹ گیا
ہائے وہ سیل اشک جو پلکوں پہ تھم گیا
آنکھوں میں اپنی آج سمندر سمٹ گیا
پھیلائے ہم کھڑے رہے پلکوں کی جھولیاں
آیا امڈ کے ابر مگر وہ بھی چھٹ گیا
تیری گلی میں تیرا تصور کیے ہوئے
اک شخص آپ سائے سے اپنے لپٹ گیا
دشت حیات سے کوئی گزرا ہے اس طرح
گرد قدم سے وقت کا چہرہ بھی اٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.