آیا افق کی سیج تک آ کر پلٹ گیا
دلچسپ معلومات
نذر شکیب جلالی
آیا افق کی سیج تک آ کر پلٹ گیا
لیکن عروس شب کا وہ گھونگھٹ الٹ گیا
دل میں بسی ہیں کتنی ترے بعد بستیاں
دریا تھا خشک ہو کے جزیروں میں بٹ گیا
اک شخص لوٹتے ہوئے کل تیرے شہر سے
رو رو کے اپنے نقش قدم سے لپٹ گیا
میں چل رہا ہوں خول بدن کا اتار کر
اب میرے راستے کا یہ پتھر بھی ہٹ گیا
پھیلی رہیں گی جھولیاں پلکوں کی کب تلک
آیا تھا جو امڈ کے وہ بادل تو چھٹ گیا
دشت نظر سے اتنے بگولے اٹھے رشیدؔ
اک مسکراتے چاند کا چہرہ بھی اٹ گیا
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 60)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.