آیات ہجر کی بیاں تفسیر کی نہیں
آیات ہجر کی بیاں تفسیر کی نہیں
دل پر گزرتی جو بھی وہ تحریر کی نہیں
کوئی تو بھید ہوگا خموشی کے آس پاس
جلتی ہوئی نگاہ نے تقریر کی نہیں
دستک ترے جمال نے جب بھی ذہن پہ دی
اٹھ کر گلے لگا لیا تاخیر کی نہیں
تجھ کو رکھا سنبھال کے پتلی کے درمیاں
اوجھل کبھی نگاہ سے تصویر کی نہیں
میں تو تمہاری قید میں جیتا ہوں رات دن
ڈھیلی کبھی خیال نے زنجیر کی نہیں
دل میں رکھا تجھے جو تو پوجا ہے اپنا آپ
پھر میں نے اپنی ذات کی تحقیر کی نہیں
تیری جفا کی بخشی نشانی سنبھال لی
مٹتے ہوئے وجود کی تعمیر کی نہیں
دیکھا جو پورا خواب ادھورا ہی رہ گیا
میں نے بھی پھر عیاں کبھی تعبیر کی نہیں
واحد وجود تیرے سے روشن ہے میرا دل
تجھ بن کسی کو چاہوں یہ تقصیر کی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.