آزاد جہاں سے ہو گئے ہیں
آزاد جہاں سے ہو گئے ہیں
زیبائی میں اس کی کھو گئے ہیں
پھر رہ نہ سکے صبا کے چلتے
پھر گل کی باس کو گئے ہیں
اب سلسلہ دیکھنا نمو کا
ہم باغ میں اشک بو گئے ہیں
آنے والوں سے کیا بتائیں
تھے کتنے عزیز جو گئے ہیں
چاہیں بھی تو بزم میں نہ رو پائیں
تنہائی میں اتنا رو گئے ہیں
بس ہم رہے نسبتوں میں گڑ کر
آزاد تھے لوگ سو گئے ہیں
اس گل کے نفس کہ تھے نسیمی
پتوں سے غبار دھو گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.