آزاد اس سے ہیں کہ بیاباں ہی کیوں نہ ہو
آزاد اس سے ہیں کہ بیاباں ہی کیوں نہ ہو
پھاڑیں گے جیب گوشۂ زنداں ہی کیوں نہ ہو
ہو شغل کوئی جی کے بہلنے کے واسطے
راحت فزا ہے نالہ و فغاں ہی کیوں نہ ہو
سودائے زلف یار سے باز آئیں گے نہ ہم
مجموعۂ حواس پریشاں ہی کیوں نہ ہو
احسان تیر یار ادا ہو سکے گا کیا
جان اپنی نذر لذت پیکاں ہی کیوں نہ ہو
جیتے رہیں گے وعدۂ صبر آزما پہ ہم
عمر اپنی مثل وقت گریزاں ہی کیوں نہ ہو
وحشتؔ رکیں نہ ہاتھ سر حشر دیکھنا
اس فتنہ خو کا گوشۂ داماں ہی کیوں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.