آزادہ منش رہ دنیا میں پروائے امید و بیم نہ کر
آزادہ منش رہ دنیا میں پروائے امید و بیم نہ کر
جب تک نہ ملیں فطرت کے قدم خم دیکھ سر تسلیم نہ کر
سینے میں ہے اس کے سوز اگر شیطاں کے قدم لے آنکھوں پر
بیگانۂ درد دل ہے اگر جبریل کی بھی تعظیم نہ کر
کتنی ہی شعاعیں ابر میں ہوں خورشید جنوں پر ایماں لا
کتنے ہی دلائل روشن ہوں دانش کو کبھی تسلیم نہ کر
سانچوں میں برابر ڈھلتا جا رفتار جہاں سے پھیر نہ منہ
تنسیخ تو کیا اس دفتر میں جینا ہے تو کچھ ترمیم نہ کر
اے جوشؔ ہجوم کلفت میں فریاد و فغاں سے کام نہ لے
گھٹ جائے گا اس سے دل کا اثر اجزائے تپش تقسیم نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.