آزار ہی اب کوئی مکانوں پہ گرے گا
آزار ہی اب کوئی مکانوں پہ گرے گا
لگتا ہے کہ یہ بار بھی شانوں پہ گرے گا
اس بار کوئی تیر کمانوں میں نہیں ہے
اس بار مگر جسم نشانوں پہ گرے گا
اک چیخ سے گونجیں گی کئی اور بھی صدیاں
آواز کا پتھر ہے زمانوں پہ گرے گا
سب دیکھتے رہ جائیں گے یہ تیر بکف لوگ
جب جا کے پرندہ یہ چٹانوں پہ گرے گا
اک شخص جو خوابوں میں بھی سائے کی طرح ہے
کب حرف یقیں بن کے گمانوں پہ گرے گا
ہم خیمۂ اشجار سے گزریں گے بہر کیف
غم صورت برفاب مچانوں پہ گرے گا
جب تک کہ تکلم میں نہیں طاقت گفتار
کیا حرف طلب کوئی زبانوں پہ گرے گا
خواہ اوج فلک تک ہی چلا جائے یہ سورج
تھک کر اسی دھرتی کے دہانوں پہ گرے گا
تم پھول برسنے کی کفیلؔ آس تو رکھنا
کیا سنگ سدا آئینہ خانوں پہ گرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.