Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آزمائش کے سمندر سے گزرنا بھی تو ہے

نصرت عتیق گورکھپور

آزمائش کے سمندر سے گزرنا بھی تو ہے

نصرت عتیق گورکھپور

MORE BYنصرت عتیق گورکھپور

    آزمائش کے سمندر سے گزرنا بھی تو ہے

    اپنے خوابوں میں نئے رنگوں کو بھرنا بھی تو ہے

    تم نے جینے کے لئے آسائشیں سب کر تو لیں

    تم یہ شاید بھول بیٹھے ہو کہ مرنا بھی تو ہے

    پھول کی چاہت میں تم کو ہوش اتنا بھی نہیں

    ان کو پانا ہے تو کانٹوں سے گزرنا بھی تو ہے

    تم کسی سے ٹوٹ کر ملتے نہیں ہو ہاں مگر

    ایک صدقہ مسکرا کر بات کرنا بھی تو ہے

    جانتی ہوں عہد حاضر ہے پراگندہ بہت

    پر اسی ماحول میں مجھ کو نکھرنا بھی تو ہے

    نشۂ عظمت میں تم کو یاد اتنا بھی نہیں

    ایک دن شہرت کے زینے سے اترنا بھی تو ہے

    تم نے کانٹے بو دئے راہوں میں سوچا تک نہیں

    کتنے لوگوں کو اسی رہ سے گزرنا بھی تو ہے

    زندگی کی یہ جو اک ترتیب ہے نصرتؔ یہاں

    ان عناصر کو بہر صورت بکھرنا بھی تو ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے