Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب

امداد علی بحر

آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب

    دل بیچ کر ہوا میں گنہ گار بے سبب

    میں نے تو اس سے آنکھ لڑائی نہیں کبھی

    ابرو نے مجھ پہ کھینچی ہے تلوار بے سبب

    میں نے بلائیں بھی نہیں لیں زلف یار کی

    میں ہو گیا بلائے گرفتار بے سبب

    بوسہ کبھی لیا نہیں گل سے عذار کا

    کیوں دل کے آبلے میں چبھا خار بے سبب

    کیوں اٹھ کھڑے ہوئے وہ بھلا میں نے کیا کہا

    پہلو میں بیٹھ کر ہوئے بیزار بے سبب

    پوچھے تو کوئی کیا مرے تقصیر کیا گناہ

    کرتا ہے کیوں ستم وہ ستم گار بے سبب

    اک رات بھی ہنسا نہیں اس شمع رو سے میں

    آنسو مرے گلے کے ہوئے ہار بے سبب

    کس دن دو چار نرگسی آنکھوں سے میں ہوا

    اس عشق نے کیا مجھے بیمار بے سبب

    جو ان کی بات ہے وہ لڑکپن کے ساتھ ہے

    اقرار بے جہت ہے تو انکار بے سبب

    پھاہا جگہ کی داغ کا شاید سرک گیا

    یہ چشم تر نہیں ہے شرر بار بے سبب

    دکھلا کی یہ بہار شگوفہ پھولائیں گے

    اوڑھا نہیں دوشالۂ گلنار بے سبب

    نکلے تھے مجھ پر آج وہ تلوار باندھ کر

    رہ گیر کشتہ ہو گئے دو چار بے سبب

    آمد نہیں کسی کی تو کیوں جاگتے ہو بحرؔ

    رہتا ہے شب کو کوئی بھی بیدار بے سبب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے