آزردہ نگاہوں پہ یہ منظر نہیں اترا
آزردہ نگاہوں پہ یہ منظر نہیں اترا
صحرائے تصور میں کوئی گھر نہیں اترا
جب مل گیا عرفان نظر مجھ کو خدا سے
پھر کیوں مرے احساس سے محشر نہیں اترا
دیکھا نہیں جس نے مرے طوفاں کو سکوں میں
وہ شخص مری روح کے اندر نہیں اترا
ظالم تو بہت ہیں مگر اب ان کو مٹانے
پھر کوئی ابابیل کا لشکر نہیں اترا
اس مسند خاکی پہ میں بیٹھا ہوں جہاں پر
کوئی بھی محل ساز برابر نہیں اترا
تنہائی جہاں بھی ملی آداب کیا ہے
حق تلفی پہ اس کی مرا پیکر نہیں اترا
سمجھوتے بلاتے رہے دے کر مجھے گوہر
ایماں کے زیاں میں مگر اظہرؔ نہیں اترا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.