اب آئنے کو شکل بھی دکھلا نہ پائیں گے
اب آئنے کو شکل بھی دکھلا نہ پائیں گے
کچھ لوگ اپنے آپ کو سمجھا نہ پائیں گے
آئیں گے پاس بیٹھ کے دیں گے تسلیاں
لیکن کسی کا زخم وہ سہلا نہ پائیں گے
کہنی تھی اپنی بات جو اک بار کہہ چکے
ہر دن وہی بیان تو دہرا نہ پائیں گے
کتنی اداس گھر کی ہے دہلیز آج کل
جب سے وہ کہہ گئے ہیں کہ اب آ نہ پائیں گے
مت بھولیے کہ آج کے بچے ذہین ہیں
پریوں کی داستان سے بہلا نہ پائیں گے
مانگیں بھی سر جھکا کے ترے در پہ اور کیا
پہلے سے جو ملا ہے وہ لوٹا نہ پائیں گے
اب تو اتر گئے ہیں تمہاری نظرؔ سے ہم
خود کو کسی مقام پہ پہنچا نہ پائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.