اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے
اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے
ہم بھی پیرایۂ اظہار نہیں بدلیں گے
راستے خود ہی بدل جائیں تو بدلیں ورنہ
چلنے والے کبھی رفتار نہیں بدلیں گے
دور تک ہے وہی آسیب کا پہرہ اب بھی
کیا مرے شہر کے اطوار نہیں بدلیں گے
میں سمجھتا ہوں ستارے جو سحر سے پہلے
بجھنے والے ہیں شب تار نہیں بدلیں گے
گل بدل جائیں گے جب موسم گل بچھڑے گا
جب خزاں جائے گی تو خار نہیں بدلیں گے
لوگ بدلیں گے مفاہیم مسلسل آغازؔ
اور یہ سچ ہے مرے اشعار نہیں بدلیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.