اب اپنے آپ کو خود سے چھپا رہا ہوں میں
اب اپنے آپ کو خود سے چھپا رہا ہوں میں
بہت شدید مصائب میں مبتلا ہوں میں
یہ دھوپ چھاؤں کے موسم یہ گردش دوراں
کہیں پہ ختم ہوا ہوں کہیں بچا ہوں میں
کبھی بھی مجھ کو میسر نہیں ہوا دریا
تو تشنگی تجھے اپنا بنا رہا ہوں میں
مرے قریب نہ آئے گا تیری یاد کا نور
دیا جو دل میں تھا روشن بجھا رہا ہوں میں
کبھی لبوں پہ تبسم کا نور رہتا تھا
اب اپنی آنکھوں سے دریا بہا رہا ہوں میں
میں راہ حق کا مسافر مرا نصیب ہے یہ
خود اپنے خون سے مقتل سجا رہا ہوں میں
یہ رات دن کا تسلسل بھی ایک جادو ہے
کہیں اندھیرا بنا ہوں کہیں ضیا ہوں میں
اگر میں چاہوں بھی خود کو منا نہیں سکتا
خود اپنے آپ سے اس درجہ اب خفا ہوں میں
وسیمؔ اپنے مقدر کی یہ کہانی ہے
کہیں لبوں کی خموشی کہیں صدا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.